بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہندو کے ہاں کھانے کا حکم


سوال

ہندو کے گھر  دعوت کھانی جائز ہے یا نہیں؟

جواب

اگر ہندو کے برتن پاک ہوں اور یقین ہو کہ وہ کھانے میں کوئی حرام استعمال نہیں کرتا تو اس کے ہاں کھانا  جائز ہے،  البتہ اس کی عادت بنانا شرعاً درست نہیں ہے۔ اور اگر ان کی مذہبی تقریب ہو (خواہ خوشی کی ہو یا غمی کی) تو اس میں شرکت کرنا یا دوستانہ کے طور پر شرکت کرنا قطعاً ناجائز ہے۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

’’قال محمد - رحمه الله تعالى -: ويكره الأكل والشرب في أواني المشركين قبل الغسل، ومع هذا لو أكل أو شرب فيها قبل الغسل جاز، ولايكون آكلاً ولا شارباً حراماً، وهذا إذا لم يعلم بنجاسة الأواني، فأما إذا علم فإنه لايجوز أن يشرب ويأكل منها قبل الغسل، ولو شرب أو أكل كان شارباً وآكلاً حراماً‘‘. (5/ 347)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200980

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں