بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ہندو عامل کو گاہک فراہم کرنے والے شخص کا حکم


سوال

ایک مسلمان ہندو کے لیے گاہک ڈھونڈتا ہے اور ہندو کوڈے ،منتر، تعویذ وغیرہ کرکے پیسے لے کر آدھے مسلمان کو دیتا ہے، ایسے مسلمان کے ساتھ نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور لوگوں نے محلے کا صدر بھی بنایا ہے، ایسے شخص  کے ساتھ معاملات یا اس کے ساتھ رہنا یا اس کےساتھ غمی خوشی میں چلنا کیسا ہے؟

جواب

کسی مسلمان کے لیے ہندو کو تعویذ ، منتر وغیرہ کے لیے گاہک فراہم کرنا اور اس پر اجرت لینا جائز نہیں، کیوں کہ ہندو عملیات میں شرکیہ کلمات کا استعمال کرتے اور غیر اللہ سے مدد مانگتے ہیں،جو شخص ہندو عامل کو گاہک فراہم کرکے اس پر اجرت لے اسے حکمت و بصیرت کے ساتھ شرعی مسئلہ سمجھایا جائے، اگرسمجھانے کے باوجود شرعی حکم پر عمل نہ کرے تو اس کے ساتھ معاشرتی بائیکاٹ کرنے کی گنجائش ہے، جب تک وہ اس گناہ کو نہ چھوڑ ے اس کے ساتھ رہن سہن اور خوشی یا غم میں شریک نہ ہو، تاہم اس کے ساتھ مسجد میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنےکی اجازت ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143905200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں