بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بیویوں کے درمیان شب باشی میں مساوات کا مطلب


سوال

 اگرایک شخص دوبیویوں کے پاس الگ الگ راتوں کوجاتاہے،  توکیا ہرایک کے ساتھ ہم بستری کرنے میں بھی مساوات کاپابندہوگا؟

جواب

بیویوں کے درمیان مساوات کرنے میں حکم یہ ہے کہ دونوں کے پاس برابری کے ساتھ رات گزارے،  دونوں کے ساتھ ہم بستری کرنا اس میں شامل نہیں۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 332):
" فإن كان له أكثر من امرأة، فعليه العدل بينهن في حقوقهن من القسم والنفقة والكسوة، وهو التسوية بينهن في ذلك حتى لو كانت تحته امرأتان حرتان أو أمتان يجب عليه أن يعدل بينهما في المأكول والمشروب والملبوس والسكنى والبيتوتة.
والأصل فيه قوله عز وجل: {فإن خفتم ألا تعدلوا فواحدةً} [النساء: 3] عقيب قوله تعالى: {فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع} [النساء: 3] أي: إن خفتم أن لاتعدلوا في القسم والنفقة في نكاح المثنى، والثلاث، والرباع، فواحدة. ندب سبحانه وتعالى إلى نكاح الواحدة عند خوف ترك العدل في الزيادة". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200723

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں