شوہر نے اپنی بیوی کو یہ کہا کہ ’’اگر میں نے تم سے دو مہینے کے اندر ہم بستری کی تو تجھے تین طلاق‘‘، اب کیا دونوں ساتھ سوسکتے ہیں؟ ہم بستری کا اطلاق کس کس چیز پر ہوگا؟ تفصیل سے آگاہ فرمائیں تاکہ غلط فہمیاں دور ہوجائیں!
’’ہم بستری‘‘ کا اطلاق عرفِ عام میں جماع (ازدواجی تعلقات قائم کرنے) پر ہوتا ہے، ساتھ سونے پر ’’ہم بستری‘‘ کا اطلاق نہیں ہو گا؛ لہذا ساتھ سونے سے طلاق واقع نہ ہو گی، دو ماہ کے اندر ہم بستری کرلی تو تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی، اور آئندہ کے لیے رجوع اور تجدیدِ نکاح کا حق نہیں ہوگا۔ دو ماہ تک بوس وکنار سے بھی اجتناب بہترہے؛ کہ کہیں ہم بستری میں واقع نہ ہوجائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200710
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن