بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہدیہ اور صدقہ میں فرق اور ثواب کا قصد کرنے کا حکم


سوال

ہدیہ اور صدقہ میں فرق اور ان پر ثواب کا قصد !

جواب

ہدیہ“ کے معنی  تحفہ کے ہیں ، تحفہ معمولی ہو یا قیمتی، کسی انسان کی محبت  اور اس سے اظہارِ تعلق کے لیے اسے کچھ دینا   ”ہدیہ“ کہلاتا ہے، اور ہدیہ  امیر اور غریب دونوں کو دے سکتے ہیں۔

اور ” صدقہ “ کسی محتاج کو اللہ تعالیٰ سے تقرب کی نیت سے کوئی چیز دینے  کو کہتے ہیں، صدقاتِ واجبہ (زکاۃ، صدقہ فطر وغیرہ)  مستحق کو دینا ہی ضروری ہے، جب کہ نفلی صدقات  غریب اور امیر دونوں کو دے سکتے ہیں۔حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب کے ملفوظات میں ہے:
"صدقہ اور ہدیہ میں یہ فرق ہے کہ صدقہ میں محض ثواب اور ہدیہ میں ثواب اور تطییب القلب دونوں مقصود ہوتے ہیں"۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 47):

"وكما لايجوز صرف الزكاة إلى الغني لايجوز صرف جميع الصدقات المفروضة والواجبة إليه كالعشور والكفارات والنذور وصدقة الفطر؛ لعموم قوله تعالى {إنما الصدقات للفقراء} [التوبة: 60] وقول النبي صلى الله عليه وسلم: «لاتحل الصدقة لغني»؛ ولأن الصدقة مال تمكن فيه الخبث؛ لكونه غسالة الناس؛ لحصول الطهارة لهم به من الذنوب، ولايجوز الانتفاع بالخبيث إلا عند الحاجة، والحاجة للفقير لا للغني.

وأما صدقة التطوع فيجوز صرفها إلى الغني؛ لأنها تجري مجرى الهبة".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 263):

"وقيد بالزكاة؛ لأن النفل يجوز للغني كما للهاشمي، وأما بقية الصدقات المفروضة والواجبة كالعشر والكفارات والنذور وصدقة الفطر فلايجوز صرفها للغني؛ لعموم قوله عليه الصلاة والسلام: «لاتحل صدقة لغني» خرج النفل منها؛ لأن الصدقة على الغني هبة، كذا في البدائع".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200979

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں