عرصہ چوبیس سال سے ہم ایک گھر میں رہ رہے ہیں، اب جگہ کم پڑ رہی ہے، ہم اس گھر کو بیچ کر دوسرا گھر لینا چاہتے ہیں، لیکن نئے گھر کی قیمت ہم اپنی جمع پونجی سے ادا نہیں کر سکتے ہیں، کیا ہم ہاوس بلڈنگ لون لے سکتے ہیں؟
ہاوس بلڈنگ لون چونکہ سود ی قرضہ سکیم ہے اس لیے یہ قرضہ لینا جائز نہیں ہے، کوشش کریں کہ کہیں سے بلاسود قرض مہیا ہو جائے۔ سودی معاملہ اللہ سے جنگ ہے، اور اللہ سے جنگ کر کے نئے گھر کی بنیاد رکھنا بہت ہی بے برکت اقدام ہوگا، اس لیے اس اقدام سے گریز کریں۔
فتوی نمبر : 143711200016
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن