بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہاسٹل سے پندرہ دن سے پہلے گھر آنے والا طالب ہاسٹل میں قصر کرے گا یا پوری نماز پڑھے گا ؟


سوال

تعلیم کی غرض سے ہاسٹل میں مقیم طالب علم کے ہاسٹل کا گھر سے فاصلہ 100 کلومیٹر سے زائد ہو اور طالب علم پندرہ روز سے پہلے گھر چلا جانے کا عادی ہو تو اس صورت میں یہ طالب علم ہاسٹل میں نمازِ قصر ادا کرے گا یا مقیم تصور ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ طالب کا ہاسٹل اس کے شہر کی حدود سے باہر ہے اور وہ وہاں اب تک  پندرہ دن یا اس سے زیادہ  قیام کی نیت سے نہیں رہا ہو تو ایسی صورت میں پندرہ دن سے کم کے لیے وہاں جانے کی صورت میں مذکورہ طالب مسافر ہوگا اور قصر نماز پڑھے گا، البتہ اگراس نے  ایک دفعہ بھی ہاسٹل  میں پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت کرکے وہاں قیام کیا ہو تو  ہاسٹل کا علاقہ  اس  کا وطنِ اقامت بن جائے گا، اور جب تک تعلیم کےسلسلے میں اس کا وہاں کا آنا جانا لگا رہے گا او کمرہ یا سامان وہاں موجود ہوگا  اس وقت تک وہ وہاں پر پوری نماز پڑھے گا چاہے تین، چار دن کا قیام ہی کیوں نہ ہو۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 147):

"كوطن الإقامة يبقى ببقاء الثقل وإن أقام بموضع آخر ... وأما وطن الإقامة فهو الوطن الذي يقصد المسافر الإقامة فيه، وهو صالح لها نصف شهر".  (باب صلاۃ المسافر ،ج:۴/ ۱۱۲ ،ط:سعید )فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں