بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گیم کے ذریعہ حاصل شدہ پوائنٹس فروخت کرنا


سوال

آج کل سمارٹ فون پر جو گیمز آتے ہیں، اس میں آن لائن مقابلہ ہوتا ہے، اور پوائنٹس حاصل ہوتے ہیں، کچھ لوگ جب یہ پوائنٹس خطیر مقدار میں ہو جاتے ہیں تو اسے کچھ روپیہ لے کر بیچتے ہیں، یعنی اپنی جو آئی ڈی ہوتی ہے، اسے بیچ دیتے ہیں، اس سے حاصل شدہ رقم کا کیا حکم ہے؟

جواب

آن لائن گیم کے  پوائنٹس  چوں کہ صرف ایک فرضی چیز ہے، خارج میں اس کا کوئی وجود نہیں ، اس لیے ان میں مبیع(قابل فروخت چیز) بننے کی صلاحیت نہیں،  نیز آن لائن گیم  کے  پوائنٹس   کو معتدبہ تعداد تک پہنچا کر فروخت  کرنے کے لیے کافی عرصہ لگتا ہے، اور یہ لہو ولعب میں لگ کر وقت اور مال دونوں کا ضیاع ہے، اور اگر گیم میں جان دار کی تصاویر ہوں تو یہ اس پر  مزید  ایک اور قباحت ہے، اس لیے آن لائن گیم کھیلنا اور حاصل شدہ پوائنٹس  کی  خرید وفروخت  شرعاً جائز  نہیں ہے۔

"فتاوی شامی" میں ہے:

" إذ من شرط المعقود عليه: أن يكون موجوداً مالاً متقوماً مملوكاً في نفسه، وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه، وأن يكون مقدور التسليم، منح". (5/ 58،   کتاب البیوع، باب بیع الفاسد، ط: سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200629

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں