بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گیلے پاک کپڑوں کا ناپاک کپڑوں کے ساتھ لگنا


سوال

ہمارے گھر میں ایک ملازمہ کام کرتی ہیں،سارے گھر کے کپڑے دھوتی ہیں،ملازمہ مسلمان ہے،ہمارا غا لب گمان ہے کہ اس کے اپنے کپڑے پاک صاف نہیں ہوں گے کیوں کہ اس کا ایک شیرخوار بچہ ہے۔دوسرا وہ نماز نہیں پڑھتی ،ناپاکی کی زیادہ پرواہ نہیں کرتی۔

 اب اگر کپڑے دھونے کے دوران ہمارے گیلے کپڑے اس کے اپنےپہنے ہوئے  کپڑوں  یا جسم کے ساتھ لگ جائیں  تو کیا کپڑے پاک ہوں گے یا ناپاک؟اگر ہم ہر روز اسے پاک صاف جوڑا دیں لیکن اس کا بدن یعنی جسم ناپاک ہو (کیوں کہ جوڑا تبدیل کرنے کا بہانہ ہم بنا سکتے ہیں لیکن ہر روز بدن صاف کرنے کا بہانہ نہیں بناسکتے کیوں کہ پھر وہ کام سے انکار کرتی ہیں) تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

نوٹ۔ اس کے علاوہ بھی جتنی گھریلوں کام کرنےوالی عورتیں ہمارے ہاں ہیں کوئی بھی نماز ی یا ناپاکی سے بچنے والی ان میں سے نہیں۔ بعض تو غیر مسلم بھی ہیں۔ ہماری بھی نہایت مجبوری ہے ۔ برائے مہربانی شریعت کے مطابق راہنمائی کریں۔

جواب

بصورت مسئولہ اگر گھریلو ملازمہ کے کپڑے یااس کا بدن ناپاک ہو اورکپڑے دھونے کے دوران دھلے ہوئے ترکپڑے اس ملازمہ کے ناپاک کپڑوں یااس کے بدن کے ساتھ لگ جائیں تو دھلے ہوئے کپڑے بدستورپاک ہی رہیں گے ،ترکپڑے ملازمہ کے ناپاک کپڑوں یابدن کے ساتھ لگنے کی وجہ سے ناپاک نہیں ہوں گے۔لہذا شک یاوہم کرنے کی ضرورت نہیں، چاہے ملازمہ مسلمہ ہویاغیرمسلمہ دونوں صورتوں میں دھلے ہوئے کپڑے پاک ہی شمار ہوں گے۔البحرالرائق  میں ہے: 

’’ قال رحمه الله ( لف ثوب نجس رطب في ثوب طاهر يابس فظهر رطوبته على الثوب ولكن لا يسيل إذا عصر لا يتنجس ) وذكر المرغيناني أنه إن كان اليابس هو الطاهر يتنجس ؛ لأنه يأخذ قليلا من النجس الرطب وإن كان اليابس هو النجس والطاهر هو الرطب لا يتنجس ؛ لأن اليابس هو النجس يأخذ من الطاهر ولا يأخذ الرطب من اليابس شيئا ويحمل على أن مراده فيما إذا كان الرطب ينفصل منه شيء وفي لفظه إشارة إليه حيث نص على أخذ الليلة وعلى هذا إذا نشر الثوب المبلول على محل نجس هو يابس لا يتنجس الثوب لما ذكرنا من المعنى ‘‘۔(8/546،دارالمعرفہ)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143607200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں