بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گندے پانی سے کھیت کو سیراب کرنا


سوال

کیافرماتے  ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے باری میں : کہ نالیوں میں بہنے والی پانی سے کاشتکاری میں منفعت لینا جائزہے یانہیں؟ اگر ہے توفقہاء كرام كی مذکورہ عبارات سے کیامراد ہے ؟ اور اس کی تطبیق اس سے کیسے ہے ؟ عبارات یہ ہیں : قال ابن عابدین رحمہ الله تعالی : الماء اذاوقعت فیه نجاسة فان تغیر وصفه لم یجز الانتفاع به بحال والا جاز کبل الطین وسقی الدواب . (ردالمحتار علی الدرالمختار،کتاب الطهارة ،مسئلة البئرجحط :۱/۳۹۱،ط، الحنیفیة پاکستان کویټه) وفی الهندیة : ان تغیرت اوصافه لاینتفع به من کل وجه کالبول والاجاز ....... . (الهندیة :الفصل الثانی فیمالایجوز به التوضوء :۱/۲۵ ،ط، رشیدیه باکستان کویته)،(وهکذافی الفقه علی المذاهب الاربعة : کتاب الطهارة ، ۱/۴۵،ط .دارالفکر)،(البدائع والصنائع : کتاب الطهارة ،احکام النجاسة :۱/۲۰۷،ط،رشیدیه)

جواب

نالیوں اورتالاب وغیرہ کےجاری پانی کے اوصاف اگرکسی وجہ سے متغیربھی ہوجائیں تب بھی کاشتکاری کے لیے اس کااستعمال جائزہے۔اوراس کاشتکاری سے حاصل ہونے والی پیداوار،سبزیاں وغیرہ کاکھاناجائزہے۔مذکورہ عبارات جن میں پانی کے اوصاف ثلاثہ یعنی رنگ ،بواورمزہ میں سے کسی ایک کے متغیرہونے کی صورت میں اس کے استعمال سے منع کیاگیاہے اس ممانعت کاتعلق اس پانی کوپاکی کے حصول وضو،غسل وغیرہ کے استعمال سے متعلق ہے،کہ اس پانی کوپاکی حاصل کرنے کے لیے استعمال نہیں کرسکتے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

فرع  في أبي السعود الزروع المسقية بالنجاسات لا تحرم ولا تكره عند أكثر الفقهاء

مفتی رشیداحمدلدھیانویؒ احسن الفتاویٰ میں لکھتے ہیں:

''ناپاک پانی سے اگنے والی سبزی کاکھاناجائزہے،لیکن اگرناپاک پانی اس پرلگاہواہواورخشک نہ ہواہوتویہ سبزی ناپاک ہے ،اس لیے اسے اچھی طرح دھوکراستعمال کرناچاہیے''۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143702200024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں