بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گلیوں میں قربانی کے جانور باندھنے کا حکم


سوال

عید الاضحی کے قریب میں لوگ قربانی کے جانور لا کر گلیوں میں باندھ دیتے ہیں، راستے بند کر دیتے ہیں، پوری پوری گلی بند کر دیتے ہیں، قناتیں لگا دیتے ہیں جس کی وجہ سے عوام کو دشواری کا سامنا ہوتا ہے، یہ بھی یاد رہے کہ شہر کراچی میں یہ بھی ہر شہری کے لیے ممکن نہیں کہ وہ اپنا جانور گھر میں باندھے، تو کیا اس طرح گلیوں کو بند کرنے کی اجازت ہے؟

جواب

عمومی شاہراہ اور راہ گزر میں ایسا تصرف کرنا کہ گزرنے والوں کو تکلیف ہو یا گزرنے کا راستہ ہی نہ رہے، ایذائے مسلم ہونے کی وجہ سے حرام ہے، لہذا قربانی کے جانور باندھنے کے لیے قناتیں لگا کر گزرنے والوں پر گلیاں بند کردینا یا راستہ تنگ کردینا جائز نہیں،  اس سے اجتناب کیا جائے۔  راستہ مکمل یا جزوی طور پر بندکیے بغیر گلی میں جانور باندھنا جائز ہے، بصورتِ دیگر متبادل جگہ کا انتظام کیا جائے۔

الدر المختار (6 / 592):
"( أخرج إلى طريق العامة كنيفاً ) هو بيت الخلاء ( أو ميزاباً أو جرصناً كبرج وجذع وممر علو وحوض طاقة ونحوها عيني أو دكاناً جاز ) إحداثه (إن لم يضر بالعامة)، ولم يمنع منه، فإن ضر لم يحل، كما سيجيء".

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (6 / 592):
"وطريق العامة ما لايحصى قومه أو ما تركه للمرور، قوم بنوا دورا في أرض غير مملوكة فهي باقية على ملك العامة، وهذا مختار شيخ الإسلام، والأول مختار الإمام الحلواني، كما في العمادي، قهستاني... (قوله:فإن ضر لم يحل ) كان عليه أن يقول: فإن ضر أو منع لم يحل ا هـ  وفي القهستاني: ويحل له الانتفاع بها وإن منع عنه، كما في الكرماني، وقال الطحاوي: إنه لو منع عنه لايباح له الإحداث ويأثم بالانتفاع والترك كما في الذخيرة". 
فقط واللہ اعلم
 


فتوی نمبر : 144012200242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں