بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گردن کا مسح


سوال

بعض ساتھی کہتے ہیں کہ گردن کے اس حصے کا مسح کیا جاتا ہے جو کہ دائیں اور بائیں جانب ہے میری مراد حلق اور گدی کے علاوہ کا حصہ.  کیا یہ بات درست ہے یا پھر گدی والے حصے کا مسح کیا جائے گا؟

جواب

گردن کے مسح کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کی پشت کو گدی پر رکھ کر نیچے اطراف کی جانب کھینچا جائے اور کانوں کے نیچے پہنچنے پر اٹھالیا جائے۔ اس سے گدی اور کانوں کے نچلے حصہ دونوں کا مسح ہوجائے گا۔ اور دونوں پر مسح کرنے کا ذکر احادیث مبارکہ میں موجود ہے؛ اس لیے دونوں کا مسح کرنا چاہیے۔

”من توضأ ومسح سالفتیه وقفاه أمن من الغل یوم القیامة.‘‘(إعلاء السنن ۱۲۳/۱ باب مسح الرقبة)

”فلوثبت الحدیث دل علی مسح العنق من قبل القفامع جانبیه والحلقوم خارج عنهما‘‘. (حاشیة إعلاء السنن)

”رایت رسول الله ﷺ یتوضأ فأمرّ یده علی سالفتیه.“ (بذل المجهود ۷۸/۱)

في تحفة الطلبة في تحقیق مسح الرقبة (بحواله أحسن الفتاوی ۱۲/۲):

"حدیث ابن عمر أن النبي ﷺ قال: من توضا ومسح عنقه وقي الغل یوم القیامة. (رواه أبو نعیم في تاریخ اصبهان) …… حکی ابن همام عن حدیث وائل في صفة وضوء رسول الله ﷺ : ثم مسح علی رأسه ثلاثاً و ظاهر أذنیه ثلاثاً وظاهر رقبته". (مجموعة سبع رسائل للعلامة عبدالحي اللكنوي، تحفة الطلبة في تحقيق مسح الرقبة، (ص:5) ط: سعيد كراچي)

قال العلامة محمد أمین:

"والأظهر أن یضع کفیه وأصابعه علی مقدم رأسه ویمدهما إلی القفا علی وجه یستوعب جمیع الرأس". (ردّالمحتار علی الدُّرالمختار، سنن الوضوء:ج؍۱،ص؍۱۲۱)

(البحرالرائق،سنن الوضوء:ج؍۱،ص؍۲۶)ومثله في الهندية:ج؍۱،ص؍۷،الفصل الثاني في سنن الوضوء. (فتاویٰ حقانیه :ج؍۲،ص؍۵۰۲) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200259

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں