بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گزشتہ سالوں کی زکاۃ ادا کرنے کا طریقہ


سوال

میری زوجہ کےپاس دو تولہ سونا ہے اور اس کے علاوہ پچاس ہزار نقدی ہے، اور اس نے گز شتہ تین سال سے زکاۃ ادا نہیں کی ۔ اب وہ زکاۃ کیسے ادا کرے؟  جب کہ ان میں سے کچھ پیسے ادھار پر بھی دیے ہوے ہیں تفصیلاً بتائیں!

جواب

پچاس ہزار نقدی اور دو تولہ سونے کی قیمت ملا کر جو مجموعی رقم بنے اس کا چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد )  ایک سال کی زکاۃ میں ادا کرنا آپ کی زوجہ پر واجب ہے، اسی طرح تین سال کا حساب لگا لیں ، البتہ دوسرے سال  کی زکاۃ کا حساب لگاتے ہوئے کل مالیت میں سے پہلے سال  واجب ہونے والی زکاۃ کی  رقم منہا کر کے چالیسواں حصہ ( ڈھائی فیصد) نکالیں، کیوں کہ یہ  ذمہ میں  واجب الادا  قرضہ ہے، اسی طرح تیسرے سال کی زکاۃ کا حساب لگاتے ہوئے کل مالیت میں سے پہلے اور دوسرے  سال  واجب ہونے والی زکاۃ کے برابر رقم منہا کرنے کے بعد پھر چالیسواں حصہ ( ڈھائی فیصد) نکالیں۔

جو پیسے ادھار پر دیے ہوئے ہیں ان پر بھی زکاۃ واجب ہوگی، البتہ ادھار پر دیے ہوئے پیسوں کی زکاۃ کی ادائیگی فوراً لازم نہیں، بلکہ جب وہ پیسے وصول ہوجائیں اس وقت گزشتہ تمام عرصہ کی زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگی، لیکن اگر وصول ہونے سے پہلے ہی اس کی زکاۃ ادا کردی تو بھی درست ، بلکہ بہترہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200904

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں