بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گدھا حرام کیوں ہے؟


سوال

گدھا حرام کیوں ہے اور گھوڑا حلال کیوں ہے، جب کہ دونوں تقریباً ہم شکل ہوتے ہیں؟

جواب

اللہ رب العزت نے رہتی دنیا تک آنے والے مسلمانوں کو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی پاس داری کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرامایا: 

وَمَا اٰتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ [الحشر: ٧]

کہ جو حکم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) تمہیں دیں اسے تھام لو اور جس سے منع کریں تو اس سے باز آجاؤ. 

مذکورہ بالا حکم کی وجہ بھی باری تعالی نے خود قرآن مجید میں بیان فرمائی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  اپنی طرف سے اپنی خواہش سے گفتگو نہیں فرماتے، اپنی طرف سے کوئی حکم صادر نہیں فرماتے (بلکہ) وہ جو بھی حکم صادر فرماتے ہیں وہ وحی الہی کی بنا پر  ہی فرماتے ہیں، ارشاد ہے:

وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ  [النجم:٣]

لہٰذا گدھے کا گوشت حرام ہونے کی اصل وجہ یہی ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے روز گدھے کے گوشت کو اللہ کے حکم سے حرام قرار دیا تھا، اور گھوڑے کا گوشت کھانے کی اجازت دی تھی، پس مسلمان کی شان ہی یہی ہے کہ وہ  وجہ  (logic) جاننے کی کوشش کے بجائے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے سامنے سرِ تسلیم خم کرلے۔

صحیح بخاری میں ہے:

’’نهى النبي صلى الله عليه وسلم يوم خيبر عن لحوم الحمر، و رخص في لحوم الخيل‘‘. (رقم: ٥٥٢٤، راوي: جابر بن الله)

ترجمہ: غزوہ خیبر کے روز  نبیاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھے کا گوشت (کھانے سے)  منع کردیا اور گھوڑے کا گوشت کھانے کی اجازت مرحمت فرمائی۔

صحیح مسلم میں ہے:

’’عن أبي ثعلبة الخشني: حرم رسول الله صلي الله عليه وسلم لحوم الحمر الأهلية‘‘. (رقم: ١٩٣٦)

ترجمہ: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھے کے گوشت کو حرام قرار دے دیا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200257

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں