بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گاڑی کی سیٹ کو نجاست سے پاک کرنے کا طریقہ


سوال

گاڑی کی سیٹ کو نجاست سے پاک کرنے کا آسان طریقہ بتادیں!

جواب

اگر گاڑی کی سیٹ پر چمڑے کا کور وغیرہ لگا ہوا ہے اور سیٹ کے اندر نجاست نہ گئی ہو تو اس کو پاک کرنے میں یہ تفصیل ہے :

(۱)  اگر ایسی نجاست ہے جو جسم والی نہیں ہوتی، مثلاً: پیشاب وغیرہ، تو ایسی صورت میں اس  کو  پانی سے دھونا ضروری ہے، چاہے نجاست تر ہو یا سوکھ چکی ہو، بغیر دھوئے پاک نہیں ہوسکتی، اس کی صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کوئی کپڑا اچھی طرح گیلا کرکے اس سے صاف کریں اور پھر اس کپڑے کو پانی سے دھو کر دوبارہ اس جگہ لگائیں یہاں تک نجاست کا اثر زائل ہوجائے ۔ (۲)  اور اگر کوئی ایسی نجاست ہے جو آنکھوں سے نظر آنے والی ہے، جیسے گوبر وغیرہ، تو اگر اسے مٹی یا  کسی بھی چیز سے رگڑکر اس طرح صاف کرلیا جائے کہ نجاست کا کوئی اثر باقی نہ رہے، تو  وہ  پاک ہوجائے گی۔

(۳)  اور اگر نجاست خشک ہو جیسے بکری کی مینگنی یا اونٹ کی مینگنی تو اسے محض رگڑنے سے پاک قرار دیا جائے گا۔

اور اگر  سیٹ پر چمڑے وغیرہ کا کور نہ ہو ، بلکہ نجاست سیٹ کے (گدے /فوم کے) اندر جذب ہوگئی ہوتو اس پر تین مرتبہ پانی بہانا ضروری ہے اور ہر مرتبہ  پانی بہا کر اتنی دیر چھوڑدیا جائے کہ اس سے پانی ٹپکنا بند ہوجائے،  تین مرتبہ ایسا کرنے سے وہ سیٹ  پاک ہو جائے گی۔ گاڑی کی سیٹ نکل جاتی ہے، اسے باہر نکال کر مذکورہ طریقے کے مطابق دھو لیا جائے، تاہم اگر یہ مشکل ہو تو  نجاست کے سوکھ جانے کے بعد سیٹ پر کوئی موٹا کپڑا یا چمڑے کا کور بچھاکر اسے استعمال کرلیا جائے۔

المحيط البرهاني في الفقه النعماني (1/ 202)
'' إذا أصابت النجاسة خفاً أو نعلاً لم يكن لها جرم، كالبول والخمر فلا بد من الغسل رطباً كان أو يابساً.۔۔۔ وأما التي لها جرم إذا أصابت الخف أو النعل فإن كانت رطبةً لا تطهر إلا بالغسل، هكذا ذكر في «الأصل»، ألا ترى أن الرطوبة التي فيها لو أصابته لا يطهر إلا بالغسل، فكذا إذا أصابته مع غيرها، وعن أبي يوسف رحمه الله: أنه إذا مسحه في التراب أو الرمل على سبيل المبالغة يطهر، وعليه فتوى من مشايخنا ؛ للبلوى والضرورة.وإن كانت النجاسة يابسةً يطهر بالحت والحك عند أبي يوسف''.

 الفتاوى الهندية (1/ 42)

'' وما لا ينعصر يطهر بالغسل ثلاث مرات والتجفيف في كل مرة ؛ لأن للتجفيف أثراً في استخراج النجاسة۔ وحد التجفيف: أن يخليه حتى ينقطع التقاطر، ولا يشترط فيه اليبس. هكذا في التبيين۔ هذا إذا تشربت النجاسة كثيراً، وإن لم تتشرب فيه أو تشربت قليلاً يطهر بالغسل ثلاثاً. هكذا في محيط السرخسي''. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200341

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں