بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیافدیہ کی رقم مسکین کو کرایہ کے طور پر ادا کر سکتے ہیں؟


سوال

کیافدیہ کی رقم مسکین کو کرایہ کے طور پر ادا کر سکتے ہیں?

جواب

فدیہ کے مصارف وہی ہیں جو زکاۃ کے مصارف ہیں،جس طرح زکاۃ ادا ہونے کے لیے ضروری ہے کسی مسلمان مستحقِ  زکاۃ آدمی کو کسی قسم کے معاوضہ کے بغیر،  مالکانہ طور پر دے کر قبضہ دینا ضروری ہے،  اسی طرح فدیہ کی ادائیگی کا بھی یہی طریقہ ہے، لہذا فدیہ کی رقم بطورِ  کرایہ (مثلاً  ٹکٹ کے پیسے، یا گھر کا کرایہ) کسی مستحقِ  زکاۃ مسلمان کو  بغیر کسی عوض کے،  مالکانہ طور پر کو دی جاسکتی ہے، یعنی اس رقم کا اسے مالک بنادیا جائے اور وہ گھر کا کرایہ خود ادا کرے۔

حاشية رد المحتار (2 / 339):
"باب المصرف  قوله ( أي مصرف الزكاة والعشر ) ... وهو مصرف أيضا لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة، كما في القهستاني". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200190

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں