بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا یہ حدیث ہے ’’میری امت کے بوڑھے کی عزت کرنا میری عزت کرنا ہے‘‘ ؟


سوال

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: میری امت کے بوڑھے کی عزت کرنا میری عزت کرنا ہے. کیا یہ حدیث مبارکہ ٹھیک ہے؟ اس کا حوالہ متن اور عربی الفاظ کی ضرورت ہے. راہ نمائی فرمائیں!

جواب

انتہائی تلاش اور تتبع کے باوجود ایسی کوئی حدیث ہمیں ذخیرہ حدیث میں نہیں ملی؛ اس لیے مذکورہ الفاظ حدیث کہہ کر بیان نہ کیے جائیں۔ البتہ اس امت کے بڑوں اور بزرگوں کی عزت کرنے کے بارے میں  احادیث کی کتابوں میں یہ روایت ملتی ہے:

مسند أحمد مخرجاً ، مسند المکثرین من الصحابة (11/ 345) مؤسسة الرسالة:

" عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا»".

ترجمہ: جو ہمارے چھوٹوں پر رحم (شفقت ) نہ کرے اور ہمارے بڑوں کا حق نہ پہچانے وہ ہم میں سے نہیں

مسند أحمد مخرجاً  ، مسند المکثرین من الصحابة (11/ 529) ط: مؤسسة الرسالة:

" عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَتْفِ الشَّيْبِ»، وَقَالَ: «هُوَ نُورُ الْمُؤْمِنِ»، وَقَالَ: «مَا شَابَ رَجُلٌ فِي الْإِسْلَامِ شَيْبَةً، إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَمُحِيَتْ عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةٌ، وَكُتِبَتْ لَهُ بِهَا حَسَنَةٌ»".

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (داڑھی یا سر کے بالوں میں سے ) سفید بال نوچنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا کہ یہ ( سفید بال ) مؤمن کا نور ہے اور فرمایا کہ  کوئی آدمی مسلمان ہونے کی حالت میں جتنا  بوڑھا ہوتا رہتا ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس بڑھاپے کی وجہ سے اس کا  درجہ بڑھاتے رہتے ہیں اور اس کا ایک  گناہ مٹا دیا جاتا ہے اور اس کے لیے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے۔

مسند أحمد مخرجاً، مسند المکثرین من الصحابة (11/ 529) ط: مؤسسة الرسالة:

"وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يُوَقِّرْ كَبِيرَنَا، وَيَرْحَمْ صَغِيرَنَا»".

ترجمہ: جو ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے اور ہمارے چھوٹوں پر شفقت نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200079

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں