بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ہم لوک کھانا جائز ہے؟


سوال

ہم لوک  پھل کھانا جائز ہے کہ نہیں؟ مجھ سے کسی نے کہا تھا کہ جو پھل یا سبزی جو حضور ﷺ کے زمانے میں نہیں یا دو تین یا زیادہ تجربات کر کے انسانوں نے ایجاد کی ہے،  جو اپنے اصل سے الگ ہو جیسے چائنیز لوگ تجربات کر کے سبزیاں پھل بنا رہے ہیں وہ نہیں کھانے چاہییں؛  کیوں کہ ان کو اللہ نے اس طرح نہیں بنایا تھا۔اور جو موسم کا پھل یا سبزی نہیں وہ بھی نہیں کھانا چاہیے؛ کیوں کہ اس کو بھی انسان نے تجربات کرکے بنا موسم کے ایجاد کیا ہے، وہ بھی حرام ہے؟ برائے مہربانی مسئلے کا حل بتائیں!

جواب

سبزی اور پھل کی تمام اقسام میں اصل حلال ہونا  ہے، رہی بات یہ کہ کوئی پھل کئی پھلوں کے بیج ملانے کے تجربہ کی بنا پر وجود میں آئے تو اس کے بارے میں یہ کہنا کہ یہ اللہ نے نہیں بنایا، غلط فلسفہ ہے، اس لیے کہ انسان کا تجربہ اس وقت کامیاب ہوتا ہے جب اللہ وجود بخش دے۔ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں بھی کھجور کے درختوں میں پیوند کاری کا ثبوت صحیح احادیث میں موجود ہے، کھجور کی سینکڑوں اقسام اسی طرح مختلف درختوں کو ملانے سے ہی وجود میں آئی ہیں، اس لیے پیوند کاری یا مختلف بیج ملانے سے جو نیا پھل یا سبزی وجود میں آئے اسے حرام کہنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔  خلاصہ یہ کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جو پھل یا سبزیاں موجود نہیں تھیں، ان کو حرام سمجھنا  یا نہ کھانا بے اصل بات ہے،  جیسے حرام کو حلال سمجھنا گناہ ہے اور خطرے کی بات ہے، اسی طرح حلال کو بغیر قطعی دلیل کے حرام کہنا بھی گناہ اور خطرے کی بات ہے۔

اسی طرح بے موسم کے پھل و سبزیاں بھی کھانا جائز ہے۔

ہاں! اگر نو ایجاد یا بے موسم پھل، سبزی  یا نبات صحت کے لیے مضر ہو تو اس سے پرہیز کا حکم شریعت میں طبی اصول کی بنیاد پر ہوگا، نہ کہ نفسِ اس نبات کی حرمت کے اعتبار سے۔

یہ بھی ملحوظ رہے کہ حضور ﷺ کے زمانے میں حجازِ مقدس میں تمام پھل، سبزیاں اور نباتات موجود نہیں تھے، اس لیے جس پھل یا سبزی وغیرہ کا ذکر کتبِ حدیث یا تاریخ میں نہ ملے تو اس کے بارے میں یہ بھی نہیں کہا جاسکتا کہ یہ حضور ﷺ کے زمانے میں موجود نہیں تھا، ممکن ہے کہ وہ دنیا کے کسی خطے میں موجود ہو اور ہم تک اس کا ذکر نہ پہنچا ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201755

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں