کیا ایک مکان میں تراویح پڑھانے میں ایک ڈاڑھی والے حافظ کو غیر ڈاڑھی والے بالغ پر ترجیح حاصل ہوگی؟
ڈاڑھی ایک مشت سے کم رکھنا یا منڈانا حرام ہے، اور ایسا شخص شریعت کی رو سے فاسق ہے، اور فاسق کی امامت مکروہِ تحریمی ہے، لہذا ڈاڑھی منڈے حافظ کو فرض نماز اور تراویح کے لیے امام بنانا جائز نہیں ہے، البتہ اگر کسی کی ڈاڑھی بالغ ہونے کے باوجود نہ نکلی ہو، اور اسے امام بنانے میں کسی قسم کے فتنہ کا اندیشہ بھی نہ ہو تو ایسے حافظ کو امام بنانا جائز ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"يحرم علي الرجل قطع لحيته". (كتاب الحضر و الإباحة، ٦/ ٤٠٧)
فتاوی شامی میں ہے:
"و كذا تكره خلف أمرد، الظاهر أنها تنزيهة ايضاً. والظاهر أيضاً كما قال الرحمتي: إن المراد به صبيح الوجه؛ لأنه محل الفتنة...الخ (كتاب الصلاة، باب الإمامة، فصل في بيان الأحق بالإمامة، ١/ ٥٦٢)
پس صورتِ مسئولہ میں ڈاڑھی والے حافظ کو ڈاڑھی منڈے یا ایک مشت سے کم ڈاڑھی رکھنے والے حافظ پر ترجیح حاصل ہوگی، البتہ ایسا بالغ حافظ جس کی ڈاڑھی نکلی نہ ہو اور مسائلِ امامت سے واقف بھی ہو، اور اس کو امام بنانے میں کسی قسم کا فتنہ بھی نہ ہو، اس پر ڈاڑھی والے حافظ کو ترجیح حاصل نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200609
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن