بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ڈاڑھی منڈا تراویح کی امامت کرا سکتا ہے؟


سوال

کیا تراویح کی نماز پڑھانے کے لیے حافظ  کی ڈاڑھی لازمی ہے؟

جواب

ڈاڑھی منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام  ہے اور ایسا شخص از روئے شرع فاسق ہے ، اور فاسق کی امامت مکروہ ہے، جس کی وجہ سے ڈاڑھی منڈے حافظ کو نماز یا تراویح کا امام بنانا جائز نہیں ہےاور ایسے امام کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے۔''فتاوی شامی'' میں ہے:

'' و أما الأخذ منها أي من اللحية و هي دون ذالك: أي دون القبضة، كما يفعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم يبحه أحد، و أخذ كلها فعل اليهود... و مجوس الأعاجم''. ( كتاب الصوم، مطلب في الاخذ من اللحية ٢/ ٤١٨، ط: سعيد)

''حلبی کبیر '' میں ہے:

'' و لو قدّموا فاسقاً  يأثمون بناء علي أن كراهة تقديمه كراهة تحريم ؛ لعدم اعتنائه بأمور دينه، و تساهله في الإتيان بلوازمه...''الخ ( كتاب الصلوة، الأولی بالإمامة، ص: ٥١٣، ٥١٤ ط: سهيل اكيدمي)

البتہ اگر حافظِ  قرآن کی ڈاڑھی نکلی ہی نہیں ہے اور وہ بالغ بھی ہے اور کسی فتنہ کا سبب بھی نہیں ہے تو ایسے شخص کو تراویح میں امام بنایا جا سکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200841

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں