میں گزشتہ سات سال سےماموں کی دوکان پر تنخواہ پر کام کر رہا تھا، لیکن گزشتہ دو سال سے ماموں نے مجھے دوکان کے منافع میں پانچواں حصے کا شراکت دار بنا دیا ہے، یعنی کہ دوکان کے مال پر تو میرا کوئی مالکانہ حق نہیں، لیکن اس مال کے بکنے پر اس میں سے منافع میں حصہ دار ہوں تو کیا اس صورت میں مجھ پر قربانی واجب ہوتی ہے یا نہیں؟ نیز دوکان میں میری کوئی سرمایہ کاری نہیں ہے۔
ہر وہ شخص جو ایامِ عید میں صاحبِ نصاب ہو ( یعنی اس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے بقدر نقدی یا کچھ سونا کچھ چاندی، یا کچھ سونا اور کچھ نقدی، یا کچھ چاندی اور کچھ نقدی، یا ضرورت سے زائد کوئی بھی سامان موجود ہو جس کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مساوی یا زائد ہو ) اس پر قربانی واجب ہے، پس صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق اگر آپ صاحبِ نصاب ہوں تو اس صورت میں آپ پر قربانی واجب ہوگی۔
قربانی کے وجوب کی صورت میں اگر ایامِ عید میں قربانی نہیں کی تو بعد میں ایک قربانی کی قیمت کے بقدر رقم صدقہ کرنا واجب ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200300
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن