بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا وکیل موکل کو بغیر بتائے اجرت رکھ سکتا ہے؟


سوال

ایک آدمی جو کہ اپنےآپ کو ایک مخلص مسلمان ظاہر کرکے مسلمانوں کو عمرے پربھیجنے کا جانسہ دے کر کہ میں آپ کوسستا ترین پیکج دلوا دوں گا، وہ نہ خودایجنٹ ہے اورنہ ایجنسی والا، لیکن یہ سب کچھ لالچ کی بنیادپرکرتا ہے، پندرہ بیس آدمیوں کو تیارکرکے اپنےآپ کو فری کردیتا ہے اورخرچ ان لوگوں پرڈالتاہے اوران لوگوں کوپتا  نہیں ہوتا ہے، آیا ان کاعمرہ اس طرح صحیح ہے یانہیں؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص کسی کے لیے بطورِ وکیل کوئی کام کرے تو  ایسا  وکیل اپنے عمل کے بدلے میں  اجرت کا مستحق اس وقت ہو گا جب عقد کرتے وقت باقاعدہ اجرت طے کر لی ہو یا وہ شخص اجرت کے ساتھ کام کرنے میں معروف ہو، اگر وہ شخص نہ تو اجرت کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے معروف ہو اور نہ ہی عقد سے قبل اجرت طے کی ہو تو ایسا شخص  اپنی خدمت فراہم کرنے کے بدلہ میں اجرت کا مستحق نہ ہو گا؛  لہذا سوال میں جو صورت ذکر کی گئی ہے اس صورت میں اگر مذکورہ صاحب نہ تو ایجنٹ کے نام سے معروف ہیں اور نہ ہی عمرے پر جانے والے ساتھیوں کو اپنی اجرت سے متعلق بتاتے ہیں تو وہ اس خدمت کے عوض اجرت کے مستحق نہیں ہوتے، اور اس طرح درمیان سے ان کا کچھ حصہ اپنے لیے رکھ لینا درست نہیں اور اس طرح عمرہ کرلینا بھی درست نہیں۔

مجلة الأحكام العدلية (ص: 105):
"(المادة 563) لو خدم أحد آخر بناء على طلبه من دون مقاولة على أجرة فله أجر المثل إن كان ممن يخدم بالأجرة وإلا فلا".

مجلة الأحكام العدلية (ص: 285):
"المادة (1467) إذا شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل استحق الأجرة، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعاً. فليس له أن يطالب بالأجرة".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 456):
"قال في البحر: ويجتهد في تحصيل نفقة حلال، فإنه لا يقبل بالنفقة الحرام، كما ورد في الحديث، مع أنه يسقط الفرض عنه معها، ولا تنافي بين سقوطه وعدم قبوله؛ فلا يثاب لعدم القبول، ولا يعاقب عقاب تارك الحج. اهـ" 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200484

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں