کیا گود لیا بچہ وراثت کا حق رکھتا ہے؟ یعنی جس نے اسے لیا ہے اس کے مال میں اس بچے کو حق وراثت حاصل ہے کیا؟
واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے استحقاقِ وراثت کا مدار قرابت یعنی نسبی رشتہ داری پر رکھا ہے، پس منہ بولے بچہ سے چوں کہ بنصِ قرآنی نسبی رشتہ داری قائم نہیں ہوتی؛ لہذا منہ بولا بیٹا اپنے حقیقی والد کا تو وارث بنے گا، لیکن جس شخص نے اس کو گود لیا ہے اس کے ترکہ میں اس کا اولاد ہونے کی حیثیت سے حق وحصہ نہیں ہوگا، البتہ اپنی زندگی میں بطورِ گفٹ اسے کوئی چیز دی جاسکتی ہے اور اسی طرح اگر وہ بچہ شرعی وارث نہ بن رہا ہو تو اس کے حق میں ایک تہائی ترکہ تک کی وصیت بھی کی جاسکتی ہے۔
الموسوعة الفقهية الكويتيةمیں ہے:
"أَسْبَابُ الإِْرْثِ: ١٤ - السَّبَبُ لُغَةً مَا يُتَوَصَّل بِهِ إِلَى غَيْرِهِ. وَاصْطِلاَحًا: مَا يَلْزَمُ مِنْ وُجُودِهِ الْوُجُودُ وَمِنْ عَدَمِهِ الْعَدَمُ لِذَاتِهِ. أَسْبَابُ الإِْرْثِ أَرْبَعَةٌ، ثَلاَثَةٌ مُتَّفَقٌ عَلَيْهَا بَيْنَ الأَْئِمَّةِ الأَْرْبَعَةِ، وَالرَّابِعُ مُخْتَلَفٌ فِيهِ. فَالثَّلاَثَةُ الْمُتَّفَقُ عَلَيْهَا: النِّكَاحُ، وَالْوَلاَءُ، وَالْقَرَابَةُ، وَيُعَبِّرُ عَنْهَا الْحَنَفِيَّةُ بِالرَّحِمِ". ( ٣/ ٢٢) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200817
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن