بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مسجد میں ہونے والی جمعہ کی نماز ترک کر کے دفتر میں با جماعت جمعہ کی نماز ادا کی جا سکتی ہے؟


سوال

میں سرکاری محکمہ میں کام کرتا ہوں ۔ہمارے آفس میں مستقل مسجد نہیں ہے۔ایک ہال ہے اس میں صرف ظہر کی نماز با جماعت اداکی جاتی ہے ۔ ہمارے آفس سے کچھ فاصلے پر ایک مسجد بھی ہے ۔ بعض لوگ ظہر اور جمعہ پڑھنے اس مسجد میں جاتے ہیں۔ لیکن وہ مسجد بہت چھوٹی ہے ۔ تقریباً 100افراد کی گنجائش ہے اس میں۔ اس مسجد میں پہلے صرف ۵ وقت نماز ہوتی تھی۔ اب وہاں بھی جمعہ شروع ہو گیا ہے ۔کچھ عرصہ پہلے ہمارے آفس کے ہال میں نماز جمعہ ادا ہونا شروع ہو گئی ہے۔ دفتر کے ایک دین دار ملاز م جو کہ قاری بھی ہیں امامت کراتے ہیں۔

۱۔ کیا اس طرح دفتر میں نماز جمعہ شریعت کے رو سے صحیح ہے ؟

۲۔ کیا دفتر میں ظہر کی نماز با جماعت کا ثواب ملے گا؟

۳۔ دفتر میں ظہر کی نماز زیادہ بہتر ہے یا قریب والی مسجد میں؟

۴۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ دفتر میں ۵ وقت باجماعت نماز نہیں ہوتی ۔ اس لیے  جمعہ صحیح نہیں ہے۔ کیا حکم ہے؟ 

جواب

1۔ جمعہ قائم کرنے کی دیگر شرائط میں سے ایک شرط اذنِ عام (یعنی ہر کسی کو جمعہ کی نماز کے لیے  وہاں آنے کی مکمل اجازت ہو، کسی کو جمعہ کی نماز کے لیے آنے سے روکا نہ جاتا ہو) ہو، پس اگر مذکورہ دفتر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے آنے کی سب کو اجازت ہو ، تو ایسی صورت میں مذکورہ ہال میں جمعہ ادا کرنا صحیح ہوگا۔ البتہ اگر انتظامی امور  اور املاک کی حفاظت کی غرض سے مذکورہ دفتر میں  عام داخلہ بند ہو ، تو اس صورت میں بھی جمعہ کی نماز ادا کرنا درست ہوگا۔

ملحوظ رہے کہ ادائیگی جمعہ کے لیے  پنج گانہ نماز باجماعت ادا کرنا شرط نہیں۔

2۔ مسجد چوں کہ قریب ہی ہے؛ لہذا مسجد کی جماعت میں شامل ہوا جائے، دفتر میں جماعت کرانے سے جماعت سے نماز کا ثواب تو مل جائے گا،  تاہم مسجد کی جماعت کے ثواب سے محروم رہیں گے۔

3۔ قریب والی مسجد کی جماعت میں شامل ہواجائے۔

4۔ دفتر میں جمعہ صحیح ہونے یا  نہ ہونے کی اصل وجہ جواب نمبر ایک میں تحریر کردی گئی ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"( و منها الإذن العام )  وهو أن تفتح ابواب الجامع فيؤذن للناس كافة حتي ان جماعة لو اجتمعوا في الجامع و أغلقوا أبواب المسجد علي أنفسهم و جمعوا لم يجز و كذلك السلطان إذا اراد أن يجمع بحشمه في داره فإن فتح باب الدار و أذن إذنا عاما جازت صلاته شهدها العامة أو لم يشهدوها كذا في المحيط". (الباب السادس عشر في صلاة الجمعة، ١/ ١٤٨، ط: رشيدية)فقط واللہ اعلم

نوٹ: اگر مذکورہ مسجد  کا رقبہ کم ہونے کی وجہ سے تمام ملازمین  کے بیک وقت نماز ادا کرنے کی  گنجائش نہیں ہے،  تو مسجد کی توسیع کرلی جائے یا مسجد کی بالائی منزل تعمیر کرلی جائے۔ 


فتوی نمبر : 144004201054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں