میں ایک مدرسہ میں ایک دو سال سے قرآن مجید محض اللہ کی رضا کے لیے پڑھاتی ہوں، اور اب تک کوئی تنخواہ وصول نہیں کرتی، میں خود بھی طالبہ ہوں، مہنگائی کے اس دور میں میرے گھر والے کہہ رہے ہیں کہ میں تنخواہ لیا کروں، اور میری معلمہ جو کہ مدرسہ انتظامیہ میں بھی ہیں بھی زور دے رہی ہیں کہ میں بچیوں کی فیس میں سے تنخواہ لے لیا کروں، اور تم قرآن پڑھانے کی تنخواہ نہیں لے رہیں، یہ جو تم وقت دے رہی ہو اس کی اجرت ہے، میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں تنخواہ لے سکتی ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں آپ کے لیے مدرسہ انتظامیہ سے تنخواہ مقرر کروا کر ہر ماہ تنخواہ لینا شرعاً جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200003
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن