بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا لڑکیوں کے لیے سر کے بال کاٹنے کی اجازت ہے؟


سوال

میری بیٹی کی عمر تیرہ سال ہے، اس کے کمر تک گھنے بال ہیں،  وہ حجاب کرتی ہے، جس کی وجہ سے بال سنبھالنا بہت دشوار ہوتا ہے،  ایسی صورت میں اس کے لیے بال کٹوانے کا کیا حکم ہے، جب کہ بال کٹوانے کا مقصد پریشانی سے بچنا ہے؟

جواب

گھنے اور لمبے بال عورتوں کے لیے زینت ہیں،تفسیرروح البیان میں ہے کہ آسمانوں میں بعض فرشتوں کی تسبیح کے الفاظ یہ ہیں:"پاک ہے وہ ذات جس نے مردوں کو داڑھی سے زینت بخشی ہے اورعورتوں کو چوٹیوں سے" ۔

عورتوں کابلاعذر سر کے بال کاٹنا، نیز مردوں کی مشابہت اختیار کرنے کے ارادے سے بال کاٹنا ناجائز ہے ،ایسی عورتوں پر رسولِ  اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔ مشکاۃ شریف کی روایت میں ہے:" حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسولِ  کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالی کی لعنت ہے ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیارکرتے ہیں اور ان عورتوں پر جومردوں کی مشابہت اختیار کرتی ہیں" ۔

البتہ اگر شرعی عذر ہو (مثلاً : علاج کی غرض وغیرہ) تو بال کٹوانے کی اجازت ہے.

حاصل یہ ہے کہ عورتوں کامردوں کی مشابہت یافیشن کے طور پر بال کاٹنا ناجائزہے حتی کہ اس معاملہ میں شوہر کی اطاعت بھی جائز نہیں، جیساکہ الدر المختار میں ہے:

" قَطَعَتْ شَعْرَ رَأْسِهَا أَثِمَتْ وَلُعِنَتْ زَادَ فِي الْبَزَّازِيَّةِ وَإِنْ بِإِذْنِ الزَّوْجِ لِأَنَّهُ لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ الْخَالِقِ". ( شامی، ٦ / ٤٠٧) [تفسیر روح البیان،1/177،ط:داراحیاء التراث-البحرالرائق،8/233،ط:دارالمعرفہ-فتاوی رحیمیہ10/120،ط:دارالاشاعت]

پس صورتِ  مسئولہ میں آپ کی صاحب زادی کے لیے بال کٹوانے کی اجازت نہ ہوگی، البتہ حجاب کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کوئی اور تدبیر (بالوں کو سمیٹنا وغیرہ) اختیار کی جاسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200313

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں