بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا فیروزہ پتھر فیروز لولو کی جانب منسوب ہے؟


سوال

سننے میں آیا ہے کہ "فیروزہ پتھر" جو انگوٹھی میں جڑوا کر پہنتے ہیں، اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ یہ پتھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قاتل فیروز لولو کے نام سے منسوب ہے۔ کیا یہ بات درست ہے؟ اور اس کا پہننا جائز ہے؟

جواب

"فیروزہ پتھر" کے متعلق یہ بات محض سنی سنائی ہے کہ یہ فیروز لولو کی جانب منسوب ہے، تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ پتھر ہندوستان وایران سمیت خطہ ارضی کے کئی علاقوں میں پایا جاتا ہے، اور اسی نام سے موسوم کیا جاتا ہے، لہذا دیگر پتھروں کی طرح اس پتھر کی انگوٹھی بھی پہننا جائز ہے، البتہ یہ عقیدہ رکھنا قطعا درست نہیں کہ کسی قسم کے جانی یا مالی نفع ونقصان میں کوئی پتھر مؤثر ہوتا ہے، اللہ تعالی کے حکم کے بغیر کوئی بھی پتھر اپنے اندر کوئی تاثیر نہیں رکھتا. اگر پتھر میں تاثیر کا عقیدہ نہ ہو تو مردوں کو ساڑھے چار ماشہ چاندی کی انگوٹھی پہننے کی اجازت ہے جس کا نگینہ کسی بھی پتھر کا ہوسکتا ہے۔واللہ أعلم بالصواب.


فتوی نمبر : 143711200030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں