بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا فرض حج کے لیے استخارہ کرنا چاہیے؟


سوال

ایک شخص پر حج فرض ہے اور وہ حج کا ارادہ رکھتا ہے تو کیا اس کو حج پر جانے کے لیے استخارہ کرنا چاہیے؟  عربی حوالوں کے ساتھ جواب درکار ہے!

جواب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے استخارہ کے  متعلق وارد شدہ حدیث کا مصداق بنی آدم کا  وہ عمل ہے جس کے متعلق اسے علم نہ ہو کہ  اس کا  کرنا بہتر ہے یا نہیں، اور جن امور کا کرنا انسان پر فرض ہے اس کے لیے استخارہ نہیں، بلکہ اس کا کرنا انسان پر ویسے ہی لازم ہے،  اس بنا پر اگر انسان پر حج فرض ہو جاتا ہے تو  اس بات کے لیے استخارہ نہیں ہے کہ حج کروں یا نہیں،  جیساکہ کسی نماز (مثلاً: ظہر) کا وقت داخل ہونے کے بعد اس بات کا استخارہ نہیں ہوتا کہ نماز پڑھوں یا نہیں۔ البتہ حج کے حوالے سے یہ استخارہ کیا جاسکتاہے کہ کس گروپ کے ساتھ، یا کس ایئر لائن میں سفر کروں۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 397:)
"قوله: "وندب صلاة الاستخارة" أي طلب ما فيه الخير وهي تكون لأمر في المستقبل ليظهر الله تعالى خير الأمرين". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200793

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں