بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عورت کے انتقال کے بعد اس کی میراث میں صرف اس کے والدین کا حق ہوتا ہے؟


سوال

 میری اہلیہ ایک بچی کو جنم دینے کے بعد وفات پا گئی، اب اس کے والدین کہہ رہے ہیں کہ اس کا جو کچھ بھی ہے ہمیں دے  دیا جائے،  جب کے بچی ہماری ہے، اسے ہم پال پوس کر بڑا کریں گے، لہذا مسئلہ مذکور میں میت کی میراث کے بارے میں بتایا جائے کہ اس کے اوپر کس کا حق بنتا ہے؟  اور کتنا ہوتا ہے؟ 

جواب

بچی کی پرورش کے متعلق حکم یہ ہے کہ ماں کے بعد بچی کی پرورش کا حق اس کی نانی کو ہوتا ہے اور اگر نانی نہ ہو  یا  پرورش نہ کر سکتی ہو تو دادی کو پرورش کا حق حاصل ہوتا ہےاور بہر صورت نو سال کی عمر ہونے کے  بعد باپ کو لینے کا حق حاصل ہوتا ہے، البتہ اگر  باہمی رضامندی سے  کوئی دوسری صورت اختیار کرلی جائے تو ایسا کرنا بھی درست ہے ۔

پھر آپ کی  اہلیہ کے انتقال کے بعد ان کی جملہ املاک کے حق دار  صرف ان کے والدین نہیں ہیں،  بلکہ مرحومہ کے ترکہ میں مرحومہ کے دیگر ورثاء کا بھی حصہ ہوگا،  جس کی تفصیل یہ ہے کہ (مذکورہ صورت میں جب کہ مرحومہ کے والدین، شوہر اور ایک بیٹی حیات ہیں) مرحومہ کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو 13 حصوں میں تقسیم کر کے تین حصے مرحومہ کے شوہر کو، دو دو حصے والدین میں سے ہر ایک کو اور چھ حصے مرحومہ کی بیٹی کے ہوں گے۔

یعنی فیصد کے اعتبار سے 23 اعشاریہ 07 فیصد شوہر کو، 15 اعشاریہ 38 والدین میں سے ہر ایک کو اور 46 اعشاریہ 15 فیصد بیٹی کو ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201200

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں