بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا عامل کی بات حجت ہے


سوال

میری شادی 2010میں ہوئی،اس وقت سے میرے حالات کافی خراب رہنے لگے ہیں،اورہمارے گھرپرخراب قسم کے اثرات کاقبضہ تھا،جس میں نے ایک سنی عالم سے علاج کروایااورمیں نے ان ہی سے اپنابھی علاج کروایا،شروع میں کچھ عافیت ملی لیکن کچھ عرصہ بعد پھروہی حالت ہوگئی،میری بیوی سے میرے تعلقات شرو ع میں اچھے رہے،لیکن کچھ عرصہ بعد شدیدناچاقی ہوگئی،جوابھی تک ہے،اسی عالم سے علاج کروایامگرفائدہ نہ ہوا،پھربھائی کے ساتھ بلوچستان ایک عامل کے پاس گیا،اس عامل نے بکرے کاتازہ خون میرے پیٹ پرملا،اورایک خالی برتن میں بکرے کاخون اورپانی ملاکرکچھ عمل کرتارہا،اس میں سے انگورکے گچھے کی طرح ایک چیزنکالی اورکہاکہ یہ عورت کاخاص ایام کاخون ہے جومجھے کسی چیزمیں ڈال کرکھلایاگیاتھا۔اس وقت میری بیوی کافون آیااوراس کی آواز پریشان کن تھی اورپوچھ رہی تھی کم تم کہاں ہو۔ایسالگ رہاتھاکہ اس خون کے نکالنے کے بعد اس کو کچھ ہواہو،میں جب واپس گھرلوٹاتو اس کی طبیعت کافی خراب تھی لیکن ا س نے کچھ کہانہیں۔لیکن اس عمل کے کچھ عرصہ بعدمیری جسمانی اورمالی حالت مزیدخراب ہوگئی۔میں نے اپنے پرانے عامل سے رجوع کیااورمیرے اصرارپراس نے بتایاکہ جتناسفلی عمل مجھ پرہواہے وہ میری بیوی نے کروایاہے۔میں نے اس وقت اپنی بیوی کوکچھ نہیں کہابلکہ خاموشی سے زندگی گزارتارہا۔میں کئی مرتبہ علاج کرواچکاہرمرتبہ کچھ افاقے کے بعد دوبارہ وہی عمل ہوجاتااورمیری حالت خراب ہوجاتی۔پھرایک تیسرے عامل سے علاج کروایالیکن پھرکچھ ہی دنوں میں وہی حالت ہوگئی،میں نے اس سے درخواست کی کہ مجھے اس کانام بتادیں جس نے یہ عمل کروایاہے،اس نے بتایاکہ ایک مرداوردوعورتیں ہیں جوسفلی عمل کروارہی ہیں،اب بھی اس سے علاج کروارہاہوں اس نے علاج کے دوران نام بتایاان دوعورتوں میں سے ایک میری بیوی ہے،یعنی دوعاملوں نے میری بیوی کانام بتلایاہے۔اب میں پوچھناچاہتاہوں کہ : میں ان عاملوں کی بات مان سکتاہوں کہ یہ کام میری بیوی ہی نے کروایاہے،میری بیوی روزمجھ پرسفلی عمل کرواتی ہے اس کاثبوت یہ ہے کہ جب بھی سفلی عمل ہوتاہے میری ذہنی کیفیت بدل جاتی ہے،میری بیوی اس کے علاوہ بھی کچھ غلط کاموں میں ملوث ہے جس کاثبوت میرے پاس موجودہے،لیکن سفلی عمل کا ثبوت ا س لیے نہیں ہے کہ یہ دکھائی نہیں دیتا،میں عاملوں کی باتوں پریقین کررہاہوں اس لیے کہ وہ پہلے مجھے نہیں بتارہے تھے لیکن میرے بہت اصرارکے بعدانہوں نے مجھے بتایا۔اب سوال یہ ہے کہ: 1۔کیامیں عاملوں کی بات پریقین کرسکتاہوں؟کہ میری بیوی ہی سفلی عمل کروارہی ہے،کیونکہ میں جب بھی اپنی بیوی سے پوچھتاہوں تووہ اللہ کی قسم کھاکرکہتی ہے اس نے نہیں کروایا،جب کہ اس وقت سے میں نے اس سے اس کی دوسری غلط حرکتوں کےتبارے میں پوچھاتووہ جھوٹ بول رہی تھی حالانکہ دوسری غلط حرکتوں پرثبوت موجودہیں۔ 2۔اگرمیں عاملوں کی بات پریقین کرلوں تواحادیث کی روشنی میں جادوکرنے اورکروانے والاکافرہے توپھرمیری بیوی بھی کافرہوچکی ہے؟ 3۔اگرمیری بیوی ان معاملات میں شامل ہے تومیں اس کی قسم پرکس طرح اعتبارکرلوں ؟جب کہ ایک کافرمرتد کی قسم کااعتبارنہیں ہوتا،اورمیرادل بھی اس کی قسم پرمطمئن نہیں ہے۔ 4۔اگرمیری بیوی سفلی عمل کروانے کی وجہ سے کافرہوگئی ہے تومیرانکاح برقرارہے یانہیں؟ 5۔میرے تین سال سے میری بیوی سے تعلقات قائم نہیں ہوئے،اور 4، 5 سال سے ایک بسترپرہم نہیں سوئے،اورجب میں نے اسے بسترکی طرف بلایاتواس نے انکارکردیا۔اب میرا ذہن اس سے جسمانی طورپردورہوگیاہے ،اس بارے میں شرعی طورپرکیاحکم ہے؟ 6۔ان تمام باتوں کی بنیادپرمیرادل اس سے کھٹاہوچکاہے،اوران باتوں کوبنیادبناکرمیں اسے چھوڑناچاہتاہوں،کیایہ فیصلہ درست ہے۔ 7۔اگرمجھے معلوم ہوکہ میں سفلی عمل کے زیراثرہوں اوراس دوران تنہائی میں میرے منہ سے طلاق کے الفاظ نکل جائیں جس کاکوئی گواہ بھی نہ ہوتوکیاطلاق ہوجائے گی؟

جواب

1۔ عاملوں کی بات پراعتبارکرکے آپ اپنی بیوی کومجرم نہیں ٹھہراسکتے جب تک کہ وہ خوداقرارنہ کرے یاشرعی شہادت یعنی گواہوں سے ثابت نہ ہوجائے ۔ 2۔یادرہے کہ کسی کوکافریادائرہ اسلام سے خارج سمجھناایک نازک معاملہ ہے،جس کے لیے مضبوط دلائل کی ضرورت ہوتی ہے،محض اندازے اورتخمینے کی بنیادپرکسی کوخارج از اسلام قراردینانہایت خطرناک بات ہے۔جب عاملوں کی بات پریقین نہیں کرسکتے اورنہ ہی ان کاقول اس بارے میں حجت ہے تواس بناء پربیوی کودائرہ اسلام سے خارج نہیں کرسکتے۔نیزسحر کی مختلف اقسام ہیں،بعض توکفریہ ہیں،جیسے جنات وشیاطین سے امدادلی جائے،ان کومتصرف وموثرماناجائے،یاجن میں قرآن شریف اوردوسرے شعائراسلام کی توہین ہو،ان کااستعمال ،سیکھنا،سکھاناسب حرام ہے،اورایساعمل کرنے اورکروانےوالوں کے لیے شریعت میں اتہائی سخت سزامقررکی گئی ہے۔اورجہاں کہیں یہ چیزیں نہ ہوں اورمقصد سحرکاتوڑ یادفع ضررہوتوا سکی گنجائش ہے۔ 3۔جب بیوی کاکفرثابت نہیں ،تووہ قسم اٹھاسکتی ہے،البتہ قسم میں وہ سچی ہے یاجھوٹی؟اس کافیصلہ نہیں کیاجاسکتا۔اگرجھوٹی قسم اٹھاتی ہے تویہ سخت گناہ کبیرہ کی بات ہے،جس پرتوبہ واستغفارکرناچاہیے۔ 4۔نکاح برقرارہے۔ 5۔اگرمیاں بیوی ایک عرصہ تک جسمانی تعلقات قائم نہ کریں تواس سے نکاح پرکوئی اثرنہیں پڑتانہ ہی نکاح ٹوٹتاہے اورنہ تجدیدنکاح کی ضرروت ہوتی ہے۔لہذا آپ کانکاح جسمانی تعلق قائم نہ کرنے کے باوجودبرقرارہے۔ 6۔اپنے مخلص اور دین دار تعلق والوں سے مشورہ کرلیں۔۔ 7۔اگرسحروغیرہ کے اثرکی وجہ سے ہوش وحواس قائم نہ ہوں اوریہ معلوم نہ ہوکہ زبان سے کیاالفاظ کہہ رہاہے اوراس کاکیااثرہوگاتوایسی صورت میں طلاق واقع نہ ہوگی،اگریہ بات نہ بلکہ الفاظ کے مطلب کوسمجھتاہو پھرطلاق دینے سے طلاق واقع ہوجائےگی۔۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143702200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں