سید یعنی اہلِ بیت کو کن حالات میں زکاۃ دی جا سکتی ہے؟ مثلًا اگر کوئی سید نابالغ اور یتیم ہے یا کسی دینی مدرسّے میں گھر سے دور مسافر ہے وغیرہ وغیرہ، تو کیا اس کو زکاۃ دی جا سکتی ہے؟ اگر ان کے گھر میں 3 ،4 بچے نابالغ ہوں اور ایک بھائی بلوغت کی عمر (16 سال) کا ہو تو کیا ان نالغ بچوں کو زکاۃ دی جا سکتی ہے؟
’’سید‘‘ کو کسی حالت میں بھی زکاۃ کی رقم نہیں دی جا سکتی خواہ وہ بالغ ہو ں یا نا بالغ، مقیم ہوں یا مسافر اور مال دار ہوں یا غریب، لہذا اگر کوئی سید غریب ہو اور اس کی امداد کرنی ہو تو زکاۃ کے علاوہ دیگر رقم سے ان کی مدد کی جا سکتی ہے۔ بلکہ اگر ’’سید‘‘ مستحق ہو اور اپنی وسعت کے مطابق کوشش کرنے کے باوجود اس کے مالی حالات بہتر نہ ہوں تو ارد گرد کے مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ واجب صدقات کے علاوہ اپنے حلال طیب مال سے ایسے سادات کا تعاون کریں، ان شاء اللہ روزِ محشر یہ معاونت رسول اللہ ﷺ کی شفاعت اور قرب کا ذریعہ ہوگی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: ’’ارقبوا محمداً في أهله‘‘ یعنی رسول اللہ ﷺ کے گھر والوں کا خیال رکھ کر رسول اللہ ﷺ کا خیال رکھو۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201636
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن