بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا سوتے وقت جو لباس پہنا جائے اس میں فجر کی نماز کرنا جائز ہے؟


سوال

رات کو سوتے وقت کا جو لباس ہے  اسی لباس میں ساتھ صبح فجر کی نماز ادا کرنا کیسا ہے؟ کیا آپ صلی اللہ  علیہ وسلم کی لونگی مبارک رات کو سونے کی اور نماز کی الگ الگ تھی؟ 

جواب

رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے رات میں اسی لباس میں آرام فرمانا اور امہات المؤمنین سے ملنا ثابت ہے جو دن میں بھی زیب تن فرماتے تھے ۔ لہٰذا رات کے وقت لباس تبدیل کرنا یا اس کے لیے الگ کپڑے مختص کرنا سنت نہیں ہے۔

البتہ اگر کوئی شخص رات یا دن میں سونے کے لیے الگ لباس مختص کردے اور لباس عمدہ نہ ہو (یعنی شرفاء کی مجالس میں اسے پہننا مروت کے خلاف سمجھاجائے) تو اس لباس میں نماز ادا کرنا مکروہ ہوگا، لیکن اگر سوتے وقت پہنا جانے والا لباس بھی معمول کے کپڑے ہوں جو عموماً مجالس میں پہنے جاتے ہوں یا کسی کا معمول رات کے وقت لباس تبدیل کرنے کا نہ ہو یعنی دن میں استعمال ہونے والے کپڑوں میں ہی سونے کی عادت ہو اور ان کپڑوں پر کوئی ناپاکی نہ ہو تو ان کپڑوں میں بلاکراہت نماز ادا ہوجائے گی۔

روى البخاري (231) ، ومسلم (289):

"عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ، عَنِ الْمَنِيِّ يُصِيبُ ثَوْبَ الرَّجُلِ أَيَغْسِلُهُ أَمْ يَغْسِلُ الثَّوْبَ ؟ فَقَالَ : أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ : أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْسِلُ الْمَنِيَّ ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ فِي ذَلِكَ الثَّوْبِ ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى أَثَرِ الْغَسْلِ فِيهِ". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں