بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ’’سقط‘‘ (ناتمام بچہ) بھی قیامت کے دن والدین کے لیے شفاعت کرے گا؟


سوال

جو بچہ ضائع ہو جاتاہے جس کو انگلش میں ’’مس کیرج‘‘  کہاجاتا ہے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ آیاوہ بچہ قیامت میں اپنے ماں باب کے لیے شفیع ہو گا ؟ جیسے جو بچہ عام طور پرمرجاتا ہے اور قیامت میں اپنے والدین کے لیے سفارش کرے گا۔ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں!

جواب

جو بچہ پیدا ہونے سے پہلے ہی ضائع ہوجائے اسے عربی میں ’’سقط‘‘ کہتے ہیں، احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ’’سقط‘‘ (ناتمام بچہ) بھی قیامت کے دن اپنے والدین کے لیے  شفاعت کرے گا، چنانچہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن ’’سقط‘‘ (ناتمام بچہ) سے کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہوجاؤ تو وہ کہے گا کہ جب تک میرے والدین جنت میں داخل نہ ہوجائیں اس وقت تک میں بھی جنت میں داخل نہیں ہوں گا تو اس سے کہا جائے گا کہ تم اور تمہارے والدین سب جنت میں داخل ہوجاؤ۔

مصنف عبد الرزاق الصنعاني (6/ 159):

"10343 - عن هشام بن حسان، عن محمد بن سيرين قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعوا الحسناء العاقر، وتزوجوا السوداء الولود، فإني أكاثر بكم الأمم يوم القيامة، حتى السقط يظل محبنطياً، أي متغضباً، فيقال له: ادخل الجنة، فيقول: حتى يدخل أبواي، فيقال: ادخل أنت وأبواك".

مصنف ابن أبي شيبة (3/ 37):

"حدثنا مصعب بن المقدام، حدثنا مندل، حدثنا الحسن بن الحكم، عن أسماء بنت عابس، عن أبيها، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن السقط ليراغم ربه إذا دخل أبواه النار حتى يقال: أيها السقط المراغم ربه ارفع، فإني أدخلت أبويك الجنة» قال: «فيجرهما بسرره حتى يدخلهما الجنة»".

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (8/ 27):

"وروى ابن ماجه عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (والذي نفسي بيده إن السقط ليجر أمه بسروره إلى الجنة إذا احتسبته). والسرور بفتحتين هو ما تقطعه القابلة من السرة".

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (8/ 27):

"وروى ابن أبي شيبة في (مصنفه) عنه قال: قال رسول الله، صلى الله عليه وسلم: (إن السقط ليراغم ربه إن أدخل أبويه النار حتى يقال له: أيها السقط المراغم ربه إرجع فإني قدأدخلت أبويك الجنة. قال: فيجرهما بسرره حتى يدخلهما الجنة) . ورواه أبو يعلى أيضاً".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200862

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں