کیا سالی سے فون پہ غیر ضروری گفتگو کرنے سے اس شخص کا نکاح زائل ہو جاتا ہے؟ اگر نہیں تو نکاح کس صورت میں ٹوٹتا ہے؟
اللہ رب العزت نے نکاح کی برکت سے جو رشتہ قائم فرمائے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں، اور ان کا مدار عزت و احترام پر ہے، البتہ بعض احکام میں سگے رشتوں اور نکاح کی وجہ سے قائم سسرالی رشتوں میں فرق رکھا ہے، اسی فرق کی وجہ سے سالی بہنوئی میں آزادانہ اختلاط ہنسی مذاق کی اجازت نہیں دی ہے اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکی کے دیور و جیٹھ کو اس کے لیے بایں معنی موت قرار دیا ہے کہ عام طور پر ان رشتوں میں بے احتیاطی غالب رہتی ہے، اور آزادانہ اختلاط کے نتیجہ میں ایسے گناہ صادر ہوجاتے ہیں جو اجنبی خاتون کے ساتھ متصور نہیں ہوتے اور ان کو گناہ شمار بھی نہیں کیا جاتا؛ لہذا سالی سے انتہائی ضرورت کے علاوہ گفتگو سے اجتناب کرنا چاہیے۔
غیر ضروری گفتگو کی وجہ سے اگرچہ نکاح ختم نہیں ہوتا، تاہم گناہ لازم آتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200986
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن