بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا زندگی میں تقسیمِ جائے داد ضروری ہے؟


سوال

اگر کوئی  شخص بغیر وراثت تقسیم کیے انتقال کر جاۓ تو کیا وہ اللہ کے سامنے گناہ گار ہوگا، جبب کہ جائے داد اسی کے نام پر ہو؟

جواب

واضح رہے کہ کسی انسان پر یہ ضروری نہیں کہ وہ اپنی زندگی میں اپنی جائے داد تقسیم کرے، بلکہ  ورثاء کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مورث کے انتقال کے بعد اُس کے ترکہ کو تمام شرعی ورثاء کے درمیان شرعی حصص کے مطابق تقسیم کریں، لہذا اگر کوئی شخص اپنی جائے داد  تقسیم  کیے بغیر انتقال کر جائے تو وہ گناہ گار نہ ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200185

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں