میرےپاس 50000 روپے ہیں جو میں نےخرچےاوردوائی کے لیے رکھے ہیں، اب نصاب کا حساب کرنے کے لیے یہ پیسے شمار ہوں گے یا منہا کیے جائیں گے؟
واضح رہے کہ زکاۃ ایسی رقم پر واجب ہوتی ہے جو ضروریاتِ اصلیہ سے زائد ہو، اگر کسی شخص کے پاس کوئی رقم رکھی ہو، لیکن اس رقم کے ساتھ ضروریاتِ اصلیہ متعلق ہوں، مثلاً وہ رقم دوائی یا دیگر ضروریات کے لیے رکھی ہو تو ایسی رقم کو زکاۃ کے حساب میں شمار نہیں کیا جائے گا۔ لہٰذا اگر آپ بیمار ہیں اور دوا کے لیے رقم صرف کرنے کی ضرورت ہے، اور خرچے سے مراد رواں مہینہ کا خرچہ ہے تو یہ ضروریاتِ اصلیہ میں ہے، مذکورہ رقم آپ کے نصاب میں شامل نہیں ہوگی۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 6):
"ومنها: أن لايكون عليه دين مطالب به من جهة العباد عندنا، فإن كان فإنه يمنع وجوب الزكاة بقدره حالاً كان أو مؤجلاً ... والمال المحتاج إليه حاجة أصلية لايكون مال الزكاة؛ لأنه لايتحقق به الغنى". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200170
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن