بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا جنت میں بازار بھی ہوں گے؟


سوال

کیا جنت میں بازار بھی ہوں گے؟

جواب

احادیثِ مبارکہ میں جنت کے بازار کا تذکرہ موجود ہے،احادیثِ مبارکہ ملاحظہ ہوں:

صحيح مسلم  (8 / 145):
"عن أنس بن مالك أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: « إن في الجنة لسوقاً يأتونها كل جمعة، فتهب ريح الشمال فتحثو في وجوههم وثيابهم فيزدادون حسناً وجمالاً، فيرجعون إلى أهليهم وقد ازدادوا حسناً وجمالاً فيقول لهم أهلوهم: والله لقد ازددتم بعدنا حسناً وجمالاً. فيقولون: وأنتم والله لقد ازددتم بعدنا حسناً وجمالاً »". (باب في سوق الجنة وما ینالون فیها من النعیم والجمال، ط:دارالجیل بیروت)

ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک جنت میں بازار ہوگا جس میں ہرجمعے کو اہلِ جنت آئیں گے، چنانچہ شمالی ہوا چلے گی اور ان کے چہروں اور کپڑوں سے گزرے گی جس سے ان کا حسن وجمال بڑھ جائے گا، جب وہ اپنے گھر والوں کے پاس لوٹیں گے تو حسن وجمال میں بڑھ چکے ہوں گے، ان کے گھر والے ان سے کہیں گے کہ بخدا آپ لوگ تو ہمارے پاس سے جانے کے بعد مزید حسین وجمیل ہوگئے! تو اہلِ جنت اپنے اہلِ خانہ سے کہیں گے کہ آپ لوگ بھی ہمارے جانے کے بعد حسن وجمال میں بڑھ گئے ہیں۔ 

سنن الترمذي(4 / 685):
"عن سعيد بن المسيب أنه لقي أبا هريرة فقال أبو هريرة : أسأل الله أن يجمع بيني وبينك في سوق الجنة! فقال سعيد: أفيها سوق؟ قال: نعم، أخبرني رسول الله صلى الله عليه و سلم أن أهل الجنة إذا دخلوها نزلوا فيها بفضل أعمالهم ثم يؤذن في مقدار يوم الجمعة من أيام الدنيا فيزورون ربهم ويبرز لهم عرشه ويتبدى لهم في روضة من رياض الجنة فتوضع لهم منابر من نور ومنابر من ذهب ومنابر من فضة ويجلس أدناهم وما فيهم من دني على كثبان المسك والكافور وما يرون أن أصحاب الكراسي بأفضل منهم مجلساً ... الخ (باب ما جا في سوق الجنة، ط:دار إحیاء التراث العربي بیروت)

ترجمہ: حضرت سعید بن المسیب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملے، تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اللہ سے سوال (دعا) کرتاہوں کہ وہ مجھے اور آپ کو جنت کے بازار میں جمع کرے! ۔۔۔۔ الخ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200947

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں