اذان کے وقت تلاوت کرسکتے ہیں؟
اذان سن کر مسجد کی طرف جانا اور عملی طور پر اذان کا جواب دینا واجب ہے، اور زبان سے اذان کا جواب دینا مستحب ہے، لہذا اگر کوئی شخص تلاوتِ کلام مجید میں مشغول ہو تو افضل یہ ہے کہ اذان کے لیے تلاوت موقوف کر دے اور اگر مسجد میں نہیں ہے تو زبانی جواب دینے کے ساتھ ساتھ مسجد کی طرف عملی طور پر جانے میں جلدی کرے۔ جیسا کہ ''تنویر الابصار مع الدر المختار'' میں ہے:
''(فيقطع قراءة القرآن....، و أما عندنا فيقطع و يجيب بلسانه مطلقاً''۔ ( باب الاذان، ١ / ٣٩٨- ٣٩٩ ط: سعيد)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200871
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن