بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا تراویح کے اختتام پر بطورِ تحفہ حافظ صاحب کو کپڑے وغیرہ دے سکتے ہیں؟


سوال

کیافرماتے ہیں علمائے کرام مفتیانِ عظام درج ذیل مسئلے کے بارے میں قرآء اور حفاظ حضرات تراویح میں قرآن مجید سناتے ہیں اور وقت کوئی اجرت یا وظیفہ طے نہیں کیا جاتا، نہ ہی حافظ صاحب کوئی ڈیمانڈ کرتے ہیں، اگر کوئی شخص اپنی خوشی سے کچھ دینا چاہے یا عید کے لیے حافظ صاحب کے کپڑے وغیرہ بنوائے تو شرعاً جائز ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں تراویح پڑھانے کی اگر کوئی اجرت طے نہ کی گئی ہو، اور حافظ صاحب کی طرف سے مطالبہ بھی نہ ہو اور ختمِ قرآن کے موقع پر حافظ صاحب کو اگر کوئی اپنی خوشی سے ہدیہ دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201791

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں