میرا رمضان المبارک کا ایک روزہ قضا ہے، میں اگر یومِ عرفہ کے دن قضا رکھوں تو یومِ عرفہ کا ثواب ملے گا؟ دوسرا یہ کہ اگر فرض روزہ ذمہ باقی ہو تو نفلی روزہ رکھ سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ قضا روزوں اور نفلی روزوں کی الگ الگ مستقل حیثیت ہے، ایک ہی روزے میں دونوں روزوں کی نیت کرنا درست نہیں، لہذا اگر آپ عرفہ کے دن رمضان کے روزے کی قضا کی نیت کرتے ہیں تو وہ صرف قضا ہی شمار ہو گا، عرفہ کا روزہ شمار نہیں ہوگا۔
باقی جس شخص کے ذمہ قضا روزے ہوں تو بہتر یہ ہی ہے کہ وہ قضا روزے پہلے رکھے، اور آئندہ رمضان المبارک سے پہلے پہلے بہرحال قضا کی کوشش کرے، کیوں کہ ان کی ادائیگی ذمہ پر لازم ہے اور اسی حالت میں موت ہوجائے تو اس پر مؤاخذہ بھی ہے، البتہ اگر وہ قضا روزوں سے پہلے نفلی روزے رکھتا ہے تو یہ ناجائز نہیں ہے، بلکہ اس کو ان کا ثواب ملے گا۔
الفتاوى الهندية (1/ 197):
"وإذا نوى قضاء بعض رمضان، والتطوع يقع عن رمضان في قول أبي يوسف - رحمه الله تعالى -، وهو رواية عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - كذا في الذخيرة". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200291
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن