بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا اجیر وکیل بن سکتا ہے؟


سوال

کیا اجیر وکیل بن سکتا  ہے؟

جواب

وکیل اور اجیر میں کوئی منافات نہیں ہے، ایک ہی شخص وکیل اور اجیر دونوں بن سکتے ہیں،  مثلاً کمپنیوں میں کام کرنے والے افراد کمپنی کے ملازم اور اجیر ہوتے ہیں، اگر کمپنی ان کی ذمہ داری کسی چیز کی خرید وفروخت کی لگادے تو  اس چیز  کی خریدوفروخت میں ملازم کمپنی کا وکیل ہوگا، اسی طرح اگر کوئی شخص دوسرے کو کسی چیز کی خریداری کا وکیل بنادے تو وہ اس کا وکیل ہوتا ہے اور  اس پر اس کی اجرت بھی متعین کرلے تو وہ اس کا اجیر بن جاتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

’’ (والثاني) وهو الأجير (الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملاً مؤقتاً بالتخصيص، ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل، كمن استؤجر شهراً للخدمة أو) شهراً (لرعي الغنم) المسمى بأجر مسمى‘‘. (6 / 69، کتاب الاجارہ، ط: سعید)

الفقہ الاسلامی  وأدلتہ میں ہے: 

’’تصح الوكالة بأجر، وبغير أجر؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم كان يبعث عماله لقبض الصدقات، ويجعل لهم عمولةً، فإذا تمت الوكالة بأجر، لزم العقد، ويكون للوكيل حكم الأجير، أي أنه يلزم الوكيل بتنفيذ العمل، وليس له التخلي عنه بدون عذر يبيح له ذلك، وإذا لم يذكر الأجر صراحةً حكم العرف‘‘. (4/151، الفصل الرابع : نظریۃ العقد، الوکالۃ، الوکالۃ باجر،ط:دارالفکر) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200396

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں