بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کھانے کی ڈش کٹاکٹ کا حکم


سوال

آج کل ہوٹلوں میں کٹاکٹ کے نام سے ایک ڈِش بنائی جاتی ہے جو کہ بکرے یا گائے کے خصیتین یعنی کپورے سے تیار ہوتی ہے، اس کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ اور جِس توے پر یہ ڈِش بنائی جاتی ہے اُس کا حکم بھی عنایت فرمائیں!

جواب

دل،گردے،کلیجی اور مغز وغیرہ کا کٹاکٹ بنانا اور اس کا  کھانا تو جائز ہے مگر چوں کہ  کپورے کھانا مکروہ تحریمی (ناجائز)ہے؛ اس لیے  کٹاکٹ  میں اگر کپورے  بھی ہوں تو ایسے کٹاکٹ کا کھانا جائز نہیں ہوگا۔ باقی اگراس طرح کا  کٹاکٹ توے پر بنانے کے بعد اس پر خصیتین(کپوروں) کے اجزاء  بالکل باقی نہ ہوں تو اس کے استعمال میں حرج نہیں ہے، لیکن کپوروں کے اجزاء باقی ہوں یا وہی گھی تیل ہو جس میں کپورے پکائے گئے ہوں تو اس کے ساتھ کوئی دیگر جائز چیز کا پکانا اور استعمال کرنا جائز نہ ہوگا۔الغرض توے پر کچھ اور بنائیں تو یقین حاصل کرنا لازم ہے کہ اس میں کپوروں کے اجزاء نہیں ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200734

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں