میرا ایک بیٹا ہے، میں نے اس کا عقیقہ نہیں کیا ،عید الاضحی کے موقع پر قربانی کے لیے لوگ بیل لاتے ہیں، کیا میں ان میں عقیقے کا حصہ ملا کر کر سکتا ہوں؟ کیا وہ قربانی شمار ہوگا؟ تفصیل سے آگاہ فرمائیں!
قربانی کے بڑے جانور (اونٹ، گائے، بھینس وغیرہ) کے سات حصوں میں عقیقہ کی نیت سے حصہ شامل کیا جاسکتا ہے، جو حصہ عقیقہ کی نیت کا ہوگا وہ عقیقہ شمار ہوگا، باقی حصے قربانی کے شمار ہوں گے۔ قربانی کے ساتھ عقیقہ کرتے ہوئے قربانی کی گائے وغیرہ میں لڑکے کے لیے دو حصے اور لڑکی کے لیے ایک حصہ رکھ لے، یہ مستحب ہے۔
''وكذا لو أراد بعضهم العقيقة عن ولد قد ولد له من قبل؛ لأن ذلك جهة التقرب بالشكر على نعمة الولد ذكره محمد''. (فتاوی شامی 6/ 326، کتاب الاضحیة، ط: سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200306
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن