بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمیشن سے متعلق سوال


سوال

جناب والا میں ہندوستان سے ہوں اور ہمارے یہاں کوئی بھی کام بغیر کمیشن کے نہیں ہوتا آپ کے فتاوی دیکھے تو سب جگہ حرام لکھا ملا اگر ہم لوگ کمیشن نہ دیں تو کوئی بھی کام نہیں ہو پائے گا اس لئے براہ کرم ذرا توسع کے ساتھ اس بات کا تذکرہ فرمائیں کہ کن کن صورتوں میں ہم اہل ہند کے لئے کمیشن دینا جائز ہے تاکہ تکلیف سے بچا جا سکے

جواب

کمیشن سے مراد اگر دلالی ہے تو  دلالی کی اجرت ایجنٹ کے لیئے لینا اور اس کو دینا جائز ہے، بشرطیکہ جس کام پر کمیشن لیا جا رہا ہے وہ کام فی نفسہ جائز ہو،کام بھی متعین ہو ،کمیشن ایجنٹ واقعی کوئی معتد بہ عمل انجام دے، اور کمیشن جانبین کی رضامندی سے بلاکسی ابھام کے مقرر ہو، اور اگرکمیشن سے مراد رشوت ہے تو اگر کسی جائز حق کے لیئے رشوت دیئے بنا چارہ نہ ہو تو اس صورت میں رشوت لینے والا گناہگار ہوگا،دینے والے کے لیئے گنجائش ہے کہ اس کو ناجائز سمجھتے ہوئے اپنے جائز حق کی وصولیابی کے لیئے رشوت ادا کرے۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143707200022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں