بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپیوٹر گیمز بنانا


سوال

میرے بچوں نے بہت وقت کمپیوٹر گیمز کھیلنے  میں ضائع کیا ہے، اب میرا بیٹا جو کالج اسٹوڈنٹ ہے ایک چھوٹی کمپیوٹر گیمز بنانا چاہتا ہے ، میرے نزدیک اِس سے جوکمائی ہوگی وہ ناجائز ہے؛  اِس لیے کہ کسی اور باپ کا بچہ اُس کو کھیلنے میں وقت ضائع کرے گا اور اُس کے باپ کی حلال کی کمائی  جو اُس کو پڑھانے میں خرچ کی ہوگی اس کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے ؛ اس لیے کمپیوٹر گیمز بنانا نا جائز ہے ، آپ اپنی رائے سے نوازیں۔

جواب

کمپیوٹر گیمز اگر تصاویر،کارٹون، گانے باجے،میوزک وموسیقی پر مشتمل ہوں تو ایسے گیمز بنانا، کھیلنا اور ان کی کمائی ناجائزہے۔اور اگر یہ چیزیں نہ بھی پائی جائیں تو بھی گیم کھیلنے میں وقت کاضیاع اور دیگرکئی پہلوؤں سے مفاسد اور خرابیاں پائی جاتی ہیں ، بہرحال  گیم بنانا کراہت سے خالی نہیں ہے لہٰذا مذکورہ مفاسد سے خالی گیم بنانے سے بھی اجتناب کیاجائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں