بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کی طرف سے دی گئی ہیلتھ انشورس اسکیم سے فائدہ اٹھانا


سوال

 ہماری کمپنی نے ہمیں  ہیلتھ انشورنس کارڈ بنا کر دیا ہے  جس سے سال میں کسی بھی جگہ سے تقریباً ڈھائی لاکھ روپے تک ہم اپنا اور فیملی کا مفت علاج کرواسکتے ہیں.کیا اس کارڈ سے فائدہ اٹھانا جائز ہے؟

جواب

انشورنس کامروجہ طریقہ سود اور جوا کا مجموعہ ہونے کی بنا پرشرعاً ناجائزوحرام ہے۔"جوا" اور"سود" دونوں کی حرمت قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔لہذا ہیلتھ انشورنس اگر اختیاری ہوتو ملازم کے لیے اس کا کرانا جائز نہیں ہے۔

اور ہیلتھ انشورنس اگرکمپنی کی طرف سے ضروری ہے اور ملازم چاہے یا نہ چاہے کمپنی اس کا انشورنس ضرور کرتی ہے تو اس صورت میں  ملازمین  صرف اسی قدرمیڈیکل کی سہولت اٹھاسکتے ہیں جس قدرکمپنی نے اپنے ملازم کے لیے انشورنس کی مدمیں رقم جمع کروائی ہے، اس سے زائد فائدہ اٹھاناجائزنہیں ہوگا، بقدرِرقم علاج معالجہ کراسکتے ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202097

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں