بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کم سے کم اجرت


سوال

ایک ادارے میں ملازم کی تنخواہ 10000(دس ہزارروپے) ہے جب کہ ڈیوٹی ٹائم 12گھنٹے ہے۔ حکومتِ پاکستان کی طرف سے مزدور کی کم از کم تنخواہ 16000/- سولہ ہزار روپے اور ڈیوٹی ٹائم 8 گھنٹے طے ہے۔ کیا ادارے کا اس صورت حال میں کم تنخواہ دے کر اور زیادہ وقت لے کر ملازم سے معاہدہ کرنا درست ہے؟

جواب

اجارہ کے عقد  میں اجرت  ملازم اور مالک کی  باہمی رضامندی  سےمتعین کرنا لازم ہے۔ لہذا اگر کوئی  ملازم اس پر راضی ہو کہ   حکومتِ پاکستان کی مقرر کردہ اجرت سے کم لے تو اتنی اجرت مقرر کرنا جائز ہے۔

لیکن اگر حکومت کو ملازمین کی اجرت بتانی پڑے  یا مالیاتی گوشواروں میں ظاہر کرنی ہو تو اس صورت میں ادارے پر لازم ہوگا کہ اس معاملے میں غلط بیانی نہ کرے، بلکہ ان کو اتنی ہی اجرت بتائے جتنا کہ دی جارہی ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 4):
"وكل ما صلح ثمناً) أي بدلاً في البيع (صلح أجرة)؛ لأنها ثمن المنفعة ولاينعكس كلياً، فلايقال: ما لايجوز ثمناً لايجوز أجرةً؛ لجواز إجارة المنفعة بالمنفعة إذا اختلفا، كما سيجيء".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 10):
"(و) اعلم أن (الأجر لايلزم بالعقد فلايجب تسليمه) به (بل بتعجيله أو شرطه في الإجارة) المنجزة، أما المضافة فلاتملك فيها الأجرة بشرط التعجيل إجماعاً. 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201618

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں