کیا کلینک پر زکات ہے؟
کلینک کی عمارت پر زکات نہیں ہے،اگر کلینک میں علاج معالجہ کیاجاتاہوتواس صورت میں مالک/ڈاکٹر کو حاصل ہونے والی آمدنی تنہایادوسرے اموال کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ جائے تو اس رقم پر سالانہ زکات ہوگی۔اور اگر کلینک بناکرکرایہ پر کسی کو دی گئی ہو اس صورت میں بھی عمارت کی مالیت پر زکات نہ ہوگی، بلکہ حاصل ہونے والا کرایہ تنہایادوسرے اَموالِ زکات کے ساتھ مل کر زکات کے نصاب کو پہنچ جائے تو سال گزرنے پر زکات اداکرنالازم ہوگا۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200371
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن