بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا کلینک پر زکات ہے؟


سوال

کیا کلینک پر زکات ہے؟

جواب

کلینک کی عمارت پر زکات نہیں ہے،اگر کلینک میں علاج معالجہ کیاجاتاہوتواس صورت میں  مالک/ڈاکٹر کو حاصل ہونے والی آمدنی تنہایادوسرے اموال کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ جائے تو اس رقم پر سالانہ زکات ہوگی۔اور اگر کلینک بناکرکرایہ پر کسی کو دی گئی ہو اس صورت میں بھی عمارت کی مالیت پر زکات نہ ہوگی، بلکہ حاصل ہونے والا کرایہ تنہایادوسرے اَموالِ زکات کے ساتھ مل کر زکات کے نصاب کو پہنچ جائے تو سال گزرنے پر زکات اداکرنالازم ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200371

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں