میں اپنے ہوش حواس میں یہ قسم کھا چکا ہوں کہ میں نکاح نہیں کروں گا اور اگر کیا تو کلما کی طلاق، اب معاملات سنگین ہوگئے ہیں گھر کی طرف سے اور والدِ محترم نے بات بھی پکی کرلی ہے، اب موجودہ حالات میں میں سنگین پریشان ہو ں، برائے مہربانی اس مسئلہ کا جلد از جلد جواب ارسال کردیں!
آپ نے طلاق کے جو الفاظ استعمال کیے ہیں، ان کا شرعاً کوئی اعتبار نہیں، شرعی اعتبار سے آپ کسی بھی عورت سے نکاح کرسکتے ہیں اور نکاح کرنے سے ان الفاظ کی بنا پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200887
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن