بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلما کی طلاق کا کیا حل ہے؟


سوال

میری والدہ میری مرضی کی منگنی سے ناخوش تھی اور کہتی تھی آگر آپ میری مرضی کے بغیر منگنی کروگے تو آپ مجھ سے آزاد ہو آپ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہوگا تو میں نے غصے میں آ کر قرآن پاک اٹھایا اور قرآن پاک کا حلف اٹھایا اور کہا اگر آیندہ میں نے ایک لڑکی سے بھی شادی کی تو میرے اوپر بیوی کلما پہ طلاق ہوگی اور بار بار کھا اب میں بھی پریشان ہو اور میرے والدین بھی پریشان ہیں برائے کرم مہربانی کر کے اس مسئلے کا صحیح شرعی حل بتائیں بڑی نوازش ہوگی

جواب

شریعتِ اسلامیہ نے اولاد کے ذمہ والدین کے بہت سے حقوق رکھے ہیں اور ان کی ادائیگی کو لازم قرار دیاہے، نیز اللہ تعالی کی نافرمانی سے بچتے ہوئے والدین کی رضامندی کو مقدم رکھنے کا حکم دیا ہے، لہذا آپ کی والدہ جس خاتون سے آپ کی شادی کو پسند نہیں کرتیں، ماں کی رضا کو ترجیح دیتے ہوئے آپ وہاں نکاح نہ کریں تو اللہ تعالی اور والدہ دونوں کی خوشنودی حاصل ہوگی. آپ نے والدہ کے مطالبے کی بنا پر طلاق کے جو الفاظ استعمال کیے ہیں، ان کا شرعا کوئی اعتبار نہیں، شرعی اعتبار سے آپ کسی بھی عورت سے نکاح کرسکتے ہیں اور نکاح کرنے سے ان الفاظ کی بنا پر کوئی طلاق واقع نہ ہوگی.


فتوی نمبر : 143709200035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں